ایلون مسک ایک امریکی بزنس مین ہے۔ وہ سوشل میڈیا کے سب سے بڑے پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹویٹر) کا مالک ہے۔ اس کے علاوہ Tesla گاڑی بنانے سمیت دیگر دسیوں کاروبار کرچکا ہے۔ دن بدن امریکی سرمایہ کاری اور سیاست میں اس کا اثر ورسوخ بڑھ رہا ہے۔
ایلون شروع سے ایسا نہیں تھا، یہ سب اس نے کمایا ہے، اس پر اس نے محنت کی ہے۔ در اصل ایلون کی کہانی ان لوگوں کے لیے اہم ہے جو خاندانی رئیس نہیں ہیں اور آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ وہ پانچ بچوں کا باپ ہے اور روزانہ 15 گھنٹے کام کرتا ہے۔
ایلون مسک عام کاروباری شخصیات میں سے اٹھ کر آگے کیسے نکلا؟ یہ جاننا ہمارے آج کے کالم کا موضوع ہے۔ ایلون بالکل ایک معمولی سا آدمی تھا۔ در اصل کچھ نشیب انسان کو اوپر اٹھانے کے لئے آتے ہیں۔ کچھ ناکامیاں انسان کو کامیابی کی راہوں پر ڈالنے کے لیے ہوتی ہیں۔
2008ء میں گرتے گرتے ایلون نے کارپوریٹ تاریخ کا سب سے بڑا کم بیک کیا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب اس کی کمپنی Tesla پر ماہ 4 ملین ڈالر خرچ ہو رہے تھے۔ یعنی اتنے سارے پیسے ایک ایسی گاڑی پر لگ رہے تھے جسے فی الحال کوئی خریدنا نہیں چاہتا تھا۔ 0 فروخت والی کار جو دیوالیہ ہونے سے صرف 3 ہفتے دوری پر تھی۔ اور اسے فوری طور مزید 20 ملین ڈالرز کی ضرورت تھی۔
جیل کی سلاخیں ایلون کے سامنے تھیں اور ایلون سب جیلوں سے آزاد تھا۔
یہ حیرانیوں سے بھری ہوئی ایک جیتی جاگتی کہانی ہے۔ تصور کریں کہ آپ اپنے اور اپنے انویسٹرز کے مزید 20 ملین ڈالرز بھی ایک ایسی کمپنی پر لگا رہے ہیں جس کے بارے میں سب کا یہ کہنا ہے کہ یہ ناکام ہو جائے گی۔
اعداد و شمار انتہائی مایوس کن تھے۔ 4 ملین ڈالرز ماہانہ خرچہ اور آمدن 0، اور کمپنی کی بجلی بند ہونے میں صرف 3 ہفتے باقی۔ کوئی اور ہوتا تو ہار مان لیتا لیکن ایلون مسک نے کچھ ایسا دیکھا جو دوسروں نے نہیں دیکھا۔
ایلون نے ایک ہنگامی بورڈ میٹنگ بلائی۔ اس میں اس نے سرمایہ کاروں کو پیشکش کی۔ ایلون Tesla پر مزید 20 ملین ڈالرز لگانے کو تیار ہوگیا۔
وہ پہلے ہی اپنے PayPal کی ساری دولت Tesla اور SpaceX میں لگا چکا تھا۔ اسے سپلائرز کے 120 ملین ڈالرز کے واجب الادا بلوں کی وجہ سے مقدمات کی دھمکیاں مل رہیں تھیں۔ جیل کی سلاخیں اس کی آنکھوں کے سامنے تھیں۔
دوسری کمپنی Roadster کے وہ گاہک جنھوں نے پیشگی رقم ادا کی تھی، وہ اپنی رقم واپس مانگ رہے تھے، یہ لمحہ فیصلہ کن تھا۔
جن سرمایہ کاروں نے پہلے Tesla پر انویسٹمنٹ کر رکھی تھی وہ جانتے تھے کہ اگر انہوں نے ایلون کی مطلوبہ مقدار کو پورا نہیں کیا تو Tesla پروجیکٹ ختم ہوجائے گا۔ لیکن اگر انہوں نے سرمایہ کاری کی اور Tesla پروجیکٹ پھر بھی ناکام ہو گیا تو؟
جو کچھ بعد میں ہوا وہ ایک تاریخ ساز اور سبق آموز کہانی بن گئی۔ وہ ایک عجیب کانفرنس کال تھی جس میں ایلون اپنے سرمایہ کاروں کو ایک ناممکن چیز پر یقین دلا رہا تھا۔
اس نے ایک ایک سرمایہ کار کی بات کو توجہ سے سنا اور اس کے اشکالات کو دور کیا۔ اس نے سب کی بے یقینی کو یقین میں تبدیل کر دیا۔ یہ حکمت عملی کام کر گئی۔
سرمایہ کاروں نے اس کی مطلوبہ رقم $20M کو پورا کیا، جس سے Tesla کو وہ آکسیجن مل گئی جس کی اسے شدید ضرورت تھی۔
اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ایلون کی Tesla نے پھر وہ سب کر دکھایا جس کے لیے ایلون نے سب کچھ داؤ پر لگایا تھا۔
آج کی طرف آگے بڑھتے ہیں، آج ٹیسلا کی قیمت 800 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔ اس نے آٹوموٹو انڈسٹری میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ ہر بڑی کار ساز کمپنی ان کی رہنمائی پر عمل کر رہی ہے۔
اکثر لوگ جو بات نظر انداز کر دیتے ہیں وہ یہ ہے کہ بات صرف پیسوں کی نہیں تھی۔ ایلون کا عزم اور ارادہ تھا جس نے اس کا سب کچھ داؤ پر لگوا دیا، کامیابی وژنری لوگوں کو ملا کرتی ہے۔
جب آپ کسی چیز پر واقعی یقین رکھتے ہیں، تب آپ بے یقینی کو شکست دے چکے ہوتے ہیں۔ پھر آپ سب کچھ خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔
کبھی کبھار بڑے خطرے وہ نہیں ہوتے جو آپ لیتے ہیں بلکہ وہ ہوتے ہیں جو آپ موقع ملنے پر نہیں لیتے۔