واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ اگر تہران نے اپنا جوہری پروگرام دوبارہ شروع کیا تو واشنگٹن فوری کارروائی کرے گا اور اس بار زیادہ انتظار نہیں کرے گا۔
اتوار کی شب امریکی بحریہ کی 250ویں سالگرہ کے موقع پر نورفولک نیول بیس میں خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ "ہم نے ماضی میں ایران کے جوہری عزائم کے حوالے سے 22 برس انتظار کیا، مگر اب ایسا نہیں ہوگا۔ ہماری فوج ایران کو اپنے پروگرام کو پروان چڑھانے کی اجازت نہیں دے گی۔”
صدر ٹرمپ نے یاد دلایا کہ رواں سال 22 جون کو امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پرنصف شب کا ہتھوڑا کے نام سے ایک اہم فضائی و میزائل حملہ کیا، جس میں B-2 اسپریٹ بمبار طیارے اور ٹوماہاک میزائلز استعمال کیے گئے۔ ان کے بقول، B-2 بمبار طیاروں نے اپنے تمام اہداف کو انتہائی درستگی سے نشانہ بنایا، جب کہ ایک آبدوز سے 30 ٹوماہاک میزائل فائر کیے گئے تاکہ مشن کامیابی سے مکمل ہو۔
ٹرمپ نے بتایا کہ امریکی افواج اس نوعیت کے آپریشن کی تیاری تقریباً 22 برس سے کر رہی تھیں، مگر ماضی کی کسی حکومت نے اس سطح کی کارروائی کا فیصلہ نہیں کیا۔
انہوں نے دوٹوک کہا کہ اگر ایران نے جوہری سرگرمیاں دوبارہ شروع کیں تو امریکہ دوبارہ انتظار نہیں کرے گا، بلکہ فوری جواب دے گا۔”
دوسری جانب، ایران کی جانب سے بھی ردعمل سامنے آیا ہے۔ پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر میجر جنرل محمد باکپور نے کہا کہ ایرانی بحری فورسزچاہے سمندر میں ہوں، جزائر پر یا ساحلوں پرانتہائی بلند حوصلے اور مکمل تیاری کی حالت میں ہیں۔
یاد رہے کہ رواں سال جون میں جب ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کے چھٹے دور کی تیاری جاری تھی، تو امریکہ نے اچانک حملہ کیا جس کا کوڈ نیم Midnight Hammer (نصف شب کا ہتھوڑا) رکھا گیا تھا۔
اس آپریشن میں فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع ایران کی حساس جوہری تنصیبات کو GBU-57 طرز کے بنکر بسٹر بموں سے نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوگئی۔
