تل ابیب:اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ امید کرتے ہیں کہ امریکی قیادت میں پیش کیا گیا غزہ میں جنگ بندی کا منصوبہ کامیاب ہو جائے گا، اور اگر ایسا نہ ہوا تو انہیں حماس کے خلاف بھرپور کارروائی کرنا ہوگی، جس میں امریکی حمایت شامل ہوگی۔ انہوں نے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ وہ آسان طریقے سےحل چاہتے ہیں، مشکل راستے سے نہیں، اور یہ کہ حماس کی حکومت کا خاتمہ ضروری ہے اگر امن واقعی قائم کرنا ہے۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ اس منصوبے کے دو بنیادی حصے ہیں: پہلے مرحلے میں یرغمالیوں کی رہائی اور کچھ انخلاء شامل ہیں، اور دوسرے مرحلے میں غزہ کو غیر فوجی علاقہ بنانا اور حماس کو غیر مسلح کرنا شامل ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پہلا حصہ طے شدہ ہے، اور اگر حماس اس کو قبول کرے تو یہ جنگ کے خاتمے کی شروعات ہو سکتی ہے۔ دوسری صورت میں، نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کو امریکی حمایت کے ساتھ دوبارہ طاقت استعمال کرنا پڑے گی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ حماس نے اس منصوبے پر لچک اس لیے دکھائی کیونکہ اسرائیلی فورسز نے غزہ شہر پر شدید فوجی کارروائی کی، اور اس دباؤ نے انہیں مذاکرات کی میز تک لایا۔ نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ اگر امن قائم ہو جائے تو غزہ میں ایک شفاف اور غیر انتہا پسند سول انتطامیہ قائم کی جائے گی، جہاں اسرائیل مجموعی سیکورٹی ذمہ داری سنبھالے گا اور امن کو یقینی بنائے گا۔
نیتن یاہو نے تسلیم کیا کہ اگرچہ وہ چاہتے ہیں کہ معاہدہ عمل میں آجائے، مگر فیصلہ خالصتاً حماس کے رویے پر منحصر ہے، اور چند دنوں میں معلوم ہوگا کہ آیا وہ تمام یرغمالیوں کی رہائی قبول کرتی ہے یا نہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اگر یہ منصوبہ کامیاب ہو جائے تو یہ نہ صرف غزہ بلکہ پورے خطے کے لیے ایک نئی امید کا سنگ بنیاد ثابت ہو سکتا ہے
