مصر کے شہر شرم الشیخ میں ایک تاریخی لمحہ رقم ہوا جب امریکا، مصر، ترکی اور قطر کے رہنماؤں نے غزہ میں جنگ کے خاتمے اور مشرقِ وسطیٰ میں جامع امن کے قیام کے لیے ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے۔ یہ معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اپیل پر طے پایا، جسے انھوں نے مشرقِ وسطیٰ کے لیے ایک عظیم دن قرار دیا۔
شرم الشیخ کے سمندر کنارے منعقدہ عظیم الشان امن کانفرنس میں دنیا بھر کے 31 ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے رہنما شریک ہوئے۔ اس تاریخی اجلاس کی مشترکہ صدارت مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کی۔ تقریب کے دوران ٹرمپ سرخ قالین پر عالمی رہنماؤں کا استقبال کرتے نظر آئے، جبکہ ان کے سامنے رکھی ایک سنہری تختی پر کندہ الفاظ امن 2025 پوری تقریب کا مرکزی پیغام بن گئے۔
دستخط کے موقع پر قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی اور ترک صدر رجب طیب اردوآن بھی موجود تھے۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے بھی شرکت کی اور امریکی صدر سے مصافحہ کیا، جسے کئی مبصرین نے “نئی شروعات کی علامت” قرار دیا۔ البتہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور حماس کے نمائندے اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے۔
معاہدے کے متن میں کہا گیا کہ ہم ہر فرد کے لیے رواداری، احترام اور مساوی مواقع پر یقین رکھتے ہیں۔ ہمارا مقصد ایسا مشرقِ وسطیٰ ہے جہاں ہر شخص، مذہب یا نسل سے قطع نظر، امن، تحفظ اور ترقی کے خواب دیکھ سکے۔ مزید کہا گیا کہ “ہم غزہ کی پٹی میں پائیدار امن کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں، اور اسرائیل و اس کے ہمسایوں کے درمیان باہمی احترام اور مفاد پر مبنی تعلقات کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ معاہدہ “مستقبل کی نسلوں کے لیے امن کے سائے میں ترقی کی بنیاد رکھنےکے عزم کے ساتھ طے پایا۔
تقریب میں سعودی عرب کی نمائندگی وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ نے کی۔ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر میں خاص طور پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ شہزادہ محمد بن سلمان ایک باصلاحیت رہنما اور میرے قریبی دوست ہیں۔ ان کی قیادت نے نہ صرف سعودی عرب بلکہ پورے خطے میں استحکام کو تقویت دی ہے۔
دنیا بھر کے میڈیا نے اس معاہدے کو شرم الشیخ امن دستاویز کا نام دیا ، ایک ایسی دستاویز جو غزہ سے شروع ہو کر پورے مشرقِ وسطیٰ میں امن کی لہر پھیلانے کا وعدہ کرتی ہے۔ ٹرمپ نے تقریب کے اختتام پر اپنے خطاب میں کہا: یہ معاہدہ قائم رہے گا۔ ہم نے آج تاریخ رقم کی ہے اور اب یہ امن کی حفاظت ہمارا مشترکہ فرض ہے۔
اجلاس کے بعد شرم الشیخ کے آسمان پر روشنیوں کا ایک شاندار مظاہرہ کیا گیا، جو اس تاریخی دن کا استعارہ بن گیا۔ یہ منظر دنیا کو یہ پیغام دے گیا کہ امن ممکن ہے، اگر ارادہ پختہ ہو۔
