ماسکو :صدر احمد الشرع نے اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی بار روس کے سرکاری دورے پر ماسکو پہنچ کر اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوتین سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات خطے کی سیاسی حرکیات میں ایک نئی سمت متعین کرنے کے حوالے سے غیر معمولی اہمیت رکھتی ہے۔
کریملن کے ترجمان کے مطابق روسی صدر آج (بدھ) شام کے صدر سے ملاقات کریں گے، جس میں مشرقِ وسطیٰ کی مجموعی صورتحال، شام کی بحالی کے عمل، اور دو طرفہ تعاون کے فروغ پر تفصیلی گفتگو ہوگی۔ روسی خبر رساں ایجنسی "ٹاس” نے تصدیق کی کہ یہ دورہ شام اور روس کے تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز قرار دیا جا رہا ہے۔
العربیہ اور الحدث کے نمائندوں نے بتایا ہے کہ صدر الشرع اپنے قیام کے دوران شام کی کمیونٹی کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے تاہم وہ عرب سفیروں سے ملاقات نہیں کریں گے اور نہ ہی ماسکو میں شامی سفارت خانے کا دورہ کریں گے۔
ذرائع کے مطابق صدر الشرع روسی قیادت سے باضابطہ طور پر سابق صدر بشارالاسد کی حوالگی کا مطالبہ کریں گے تاکہ انھیں شامی عوام کے خلاف جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات میں عدالت کے سامنے پیش کیا جا سکے۔
روئٹرز کے مطابق صدر الشرع اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں روس کے شام میں موجود طرطوس کے بحری اور حميميم کے فضائی اڈوں کے مستقبل پر بھی بات کریں گے، جنہیں روس نے شام میں طویل مدت کے لیے قائم رکھا ہوا ہے۔
گزشتہ سال دسمبر میں شامی حزبِ اختلاف نے بشارالاسد کی حکومت کا خاتمہ کرتے ہوئے احمد الشرع کو نیا صدر منتخب کیا تھا۔ اس کے بعد ولادی میر پوتین نے بشارالاسد کو انسانی بنیادوں پر پناہ دی تھی، جس کے بعد سے وہ منظرِ عام پر نہیں آئے۔
قابلِ ذکر ہے کہ دمشق کے تحقیقاتی جج توفیق العلي نے ستمبر 2025 کے آخر میں بشارالاسد کے خلاف غیر حاضری میں گرفتاری وارنٹ جاری کیا تھا، جسے بین الاقوامی سطح پر انٹرپول کے ذریعے مؤثر بنانے کی کوشش جاری ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق صدر الشرع کا ماسکو کا یہ دورہ نہ صرف شام کی داخلی سیاست بلکہ عالمی سطح پر روس کے کردار کے لیے بھی ایک اہم امتحان ثابت ہوگا، کیونکہ اب دنیا یہ دیکھنا چاہتی ہے کہ ماسکو انصاف کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے یا اپنے پرانے اتحادی کے دفاع میں۔
