غزہ: فلسطینی سیکیورٹی فورسز کے ترجمان میجر جنرل انور رجب نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس کی جانب سے تشدد، درندگی اور خوف پھیلانے کا سلسلہ اس کی حکمرانی کی پالیسی کا مستقل حصہ بن چکا ہے۔ ان کے مطابق حماس اپنی طاقت اور اختیار کو برقرار رکھنے کے لیے عام فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے، جس کے نتیجے میں غزہ کی پٹی ایک خوف اور خاموشی کی فضا میں جکڑ گئی ہے۔
انور رجب نےالعربیہ اور الحدث سے گفتگو میں بتایا کہ حماس نے دغمش خاندان کے گھروں پر بھاری ہتھیاروں سے گولہ باری کی، جس کا مقصد غزہ کے بااثر قبائل اور خاندانوں کی طاقت کو توڑنا تھا۔ ان کے بقول، حماس نے ان ملیشیاؤں کو نہیں نشانہ بنایا جن کا وہ دعویٰ کرتی ہے، بلکہ اپنے ہی عوام پر حملے کیےان خاندانوں پر بھی جنہوں نے جنگ کے دوران شہریوں کو خوراک اور پناہ فراہم کی تھی۔
رجب کے مطابق حماس نے حد یہ کر دی کہ اس نے بے گھر شہریوں کے خیموں پر بھی ٹیکس عائد کر دیا، حالانکہ غزہ کے عوام پہلے ہی تباہ شدہ بنیادی ڈھانچے، خوراک کی کمی اور انسانی بحران کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ وہ عوام ہیں جو جنگ کے بعد بھی امن نہیں پا سکے، کیونکہ ان کے اپنے حکمران اب ان کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔
فلسطینی صدارت نےگزشتہ روز ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے حماس کے حالیہ اقدامات کو بہیمانہ اور ناقابلِ قبول جرائم قرار دیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ حماس نے درجنوں شہریوں کو بغیر مقدمہ کے موقع پر ہی سزائے موت دے دی، جو انسانی حقوق اور قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔
صدراتی بیان میں کہا گیایہ واقعات ثابت کرتے ہیں کہ حماس طاقت اور دہشت کے ذریعے اپنی حکمرانی مسلط رکھنے پر تلی ہوئی ہے، جبکہ غزہ کے عوام پہلے ہی جنگ، محاصرے اور تباہی کی سنگین صورتحال میں ہیں۔بیان میں زور دیا گیا کہ فلسطینی عوام کی قومی وحدت، سماجی ڈھانچے اور قانونی اداروں کو نقصان پہنچانے والی یہ کارروائیاں قومی و اخلاقی اقدار کے منافی ہیں۔
صدارت نے کہا کہ ایک قیادت، ایک قانون، اور ایک ہتھیار کے اصول کے تحت فلسطینی اداروں کو متحد کرنے کی کوششوں کوحماس کی خودسری سبوتاژ کر رہی ہے۔مزید کہا گیا کہ حماس کی مسلسل حکمرانی نہ صرف اسرائیل کو جواز فراہم کرتی ہے بلکہ غزہ کی تعمیرِ نو میں رکاوٹ بن کر ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو بھی روکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق پیر کے روز سامنے آنے والی وڈیوز میں حماس کے درجنوں مسلح جنگجو جنوبی غزہ کے ایک اسپتال کے باہر قطار میں کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ایک کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نقاب پوش افرادجن کے سر پر حماس کی سبز پٹیاں بندھی ہیں سات سے زائد مردوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرتے ہیں اور بعدازاں ان پرخودکارہتھیاروں سے فائرنگ کر دیتے ہیں۔
بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس وڈیو پر شدیدتشویش کا اظہار کیا ہے اور واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
