مکہ مکرمہ / قاہرہ / غزہ: کئی ماہ کی بندش اور سفارتی کوششوں کے بعد مصر اور غزہ کی پٹی کے درمیان رفح بارڈر کراسنگ جمعرات کو دوبارہ کھولنے کی راہ پر ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق، یورپی یونین کے مبصرین کی واپسی اور فلسطینی اتھارٹی کی تیاریوں کے بعد اس اہم زمینی گزرگاہ کے کھلنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں، جو غزہ کے لاکھوں محصور شہریوں کے لیے امید کی نئی کرن سمجھی جا رہی ہے۔
شمالی سینا کے گورنر میجر جنرل خالد مجاور نے تصدیق کی کہ کراسنگ کھولنے میں اب کوئی رکاوٹ باقی نہیں رہی، تاہم ابتدائی مرحلے میں یہ گزرگاہ صرف مریضوں کے انتقال اور طبی امداد کے لیے کھولی جائے گی، تجارتی سامان کی آمد و رفت فی الحال معطل رہے گی۔ انہوں نے ’’العربیہ‘‘ سے گفتگو میں کہا کہ غزہ کی جانب سے رفح کراسنگ کا انتظام فلسطینی اتھارٹی اور ایک یورپی فورس** کے سپرد کیا جائے گا، جس سے بارڈر کی نگرانی مزید شفاف بنے گی۔
ادھر اسرائیلی میڈیا کے مطابق، اسرائیلی سیکیورٹی قیادت نے غزہ سے تعلق رکھنے والی ایک مقامی فلسطینی فورس کو رفح کراسنگ کا انتظام سنبھالنے کی منظوری دے دی ہے۔ تاہم رفح کراسنگ کا حتمی افتتاح اسرائیلی منظوری سے مشروط ہوگا۔
فلسطینی ذرائع نے ’’العربیہ‘‘ کو بتایا کہ جمعرات سے رفح کراسنگ دونوں سمتوں میں جزوی طور پر کھولی جائے گی، جس کے دوران یورپی مبصرین اور فلسطینی اتھارٹی کا عملہ موجود رہے گا۔ ان کے مطابق، مکمل آپریشنل بحالی کے لیے تکنیکی اور لاجسٹک آلات کی فراہمی درکار ہے۔فلسطینی صدر محمود عباس کے خصوصی ایلچی محمد اشتیہ نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی رفح کراسنگ کی مکمل بحالی کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنےآئی ہےجب اسرائیلی سیکیورٹی ذرائع نےایک روزقبل کہاتھا کہ تکنیکی معائنے میں وقت لگے گا، جس کے باعث کراسنگ کے کھلنے میں مزید تاخیر ہوسکتی ہے۔ اسرائیل نے یرغمالیوں کی لاشوں کی عدم واپسی کےباعث رفح کراسنگ کو گزشتہ سال کےوسط سے بند کر رکھا تھا،جس سےغزہ میں انسانی بحران اورقحط شدت اختیارکر گیا۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کے ترجمان انور العنونی نے تصدیق کی ہے کہ یورپی مبصر مشن دوبارہ فعال کر دیا گیا ہے، جس میں فرانس، اسپین اور اٹلی کے ماہرین شامل ہیں۔ یہ مبصرین غزہ کی پٹی سے آمد و رفت کے نظام کی نگرانی کریں گے۔
قابلِ ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتے شرم الشیخ میں مصر، قطر، امریکہ اور ترکی کی ثالثی سے اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے نتیجے میں غزہ میں جزوی جنگ بندی اور انسانی امداد کے راستے کھولنے پر اتفاق ہوا تھا۔ معاہدے کے تحت روزانہ 400 ٹرکوں کے داخلے کی اجازت دی جائے گی جن میں خوراک، ادویات اور بنیادی ضرورت کی اشیاء شامل ہوں گی۔
رفح کراسنگ کا دوبارہ کھلنا نہ صرف غزہ کے عوام کے لیے زندگی کی واپسی کا عندیہ ہے بلکہ یہ علاقائی سفارت کاری کی کامیابی اور مشرقِ وسطیٰ میں امن کے نئے امکانات کی علامت بھی بن کر اُبھرا ہے۔
