ریاض: سعودی عرب کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے لیے ایک بڑی خوشخبری سامنے آئی ہے۔ پرنس سطان بن عبدالعزیز یونیورسٹی نے ٹائمز ہائیر ایجوکیشن ورلڈ یونیورسٹی رینکنگز 2025 میں شاندار ترقی کرتے ہوئے اپنی پوزیشن میں 250 سے زائد درجے بہتری حاصل کی ہے۔ یونیورسٹی گزشتہ سال 601 تا 800 کیٹیگری میں شامل تھی، لیکن اس سال وہ ترقی کرتے ہوئے 401 تا 500 کے گروپ میں پہنچ گئی ہے۔ یہ پیشرفت نہ صرف سعودی عرب کے تعلیمی نظام کی مضبوطی کی عکاسی کرتی ہے بلکہ ویژن 2030 کے اہداف کے مطابق ملک کی جامعات کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی ساکھ کو بھی ظاہر کرتی ہے۔
یہ اعلان جاپان کے شہر اوساکا میں نہیں بلکہ سعودی عرب ہی میں قائم کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں منعقدہ ٹائمز ہائیر ایجوکیشن ورلڈ اکیڈمک سمٹ کے دوران کیا گیا، جس میں دنیا بھر سے معروف جامعات کے سربراہان اور محققین نے شرکت کی۔ رپورٹ کے مطابق پرنس سطام یونیورسٹی کی عالمی رینکنگ میں بہتری کا بنیادی سبب ماہر اساتذہ کی بھرتی، تحقیق کے معیار کو بلند کرنے کے لیے جدید سہولیات کی فراہمی، اور تعلیمی معیار میں تسلسل کے ساتھ بہتری کے اقدامات ہیں۔
یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق ادارے نے گذشتہ چند برسوں میں تحقیقی ڈھانچے کو مضبوط بنانے، بین الاقوامی تحقیقی تعاون بڑھانے اور طلبہ کو جدید سائنسی و تحقیقی مہارتوں سے آراستہ کرنے کے لیے مختلف اصلاحاتی منصوبے متعارف کرائے۔ یہی اقدامات اب عالمی سطح پر تسلیم کیے جا رہے ہیں۔
پرنس سلطان یونیورسٹی نے نہ صرف عالمی درجہ بندی میں نمایاں بہتری حاصل کی بلکہ مقامی سطح پر بھی اپنی پوزیشن مضبوط بنائی ہے۔ سعودی عرب کی جامعات میں اس نے پانچواں نمبر حاصل کیا ہے، جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یونیورسٹی ملک کے ممتاز تحقیقی و تعلیمی اداروں میں شامل ہو چکی ہے۔
یونیورسٹی کے نائب سربراہ برائے تدریسی و تعلیمی امور ڈاکٹر مشاری العُصَیمی نے کہا کہ یہ کامیابی ہمارے اساتذہ، محققین اور منتظمین کی انتھک محنت اور معیار پر مبنی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہمیشہ یہ رہی ہے کہ تعلیم، تحقیق اور اختراع کے میدان میں ایسا ماحولیاتی نظام پیدا کیا جائے جو عالمی معیار کے مطابق ہو، تاکہ سعودی عرب کی جامعات نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی سطح پر بھی مسابقتی کردار ادا کر سکیں۔
ڈاکٹر العُصَیمی نے مزید کہا کہ پرنس سطام یونیورسٹی کی یہ کامیابی ویژن 2030 کے تحت سعودی حکومت کی اُن پالیسیوں کا مظہر ہے جو اعلیٰ تعلیم کے معیار، تحقیق کی استعداد اور عالمی شراکت داریوں کو فروغ دینے کے لیے وضع کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "قومی سطح پر پانچویں پوزیشن حاصل کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم عالمی معیار کی تعلیم فراہم کرنے کے اپنے عزم پر مسلسل عمل پیرا ہیں۔
تعلیمی ماہرین کے مطابق، سعودی عرب میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے شعبوں میں بے مثال ترقی دیکھی گئی ہے۔ جامعات میں جدید ٹیکنالوجی، تحقیقی پروگرامز اور عالمی سطح پر شراکت داریوں نے نہ صرف تعلیم کے معیار کو بہتر بنایا ہے بلکہ سعودی طلبہ اور محققین کے لیے بین الاقوامی مواقع بھی پیدا کیے ہیں۔
پرنس سطام بن عبدالعزیز یونیورسٹی کی یہ کامیابی اس بات کی علامت ہے کہ سعودی عرب تیزی سے ایک علمی اور تحقیقی مرکز بن کر ابھر رہا ہے، جہاں تعلیم محض ڈگری تک محدود نہیں بلکہ علم، اختراع اور عملی تحقیق کے ذریعے عالمی ترقی میں کردار ادا کرنے کا وسیلہ بن رہی ہے۔
