ریاض / بیجنگ: سعودی عرب اور چین کے درمیان مشترکہ بحری مشقیں’بلیو سورڈ 2025‘کے عنوان سے باضابطہ طور پر شروع ہو گئی ہیں، جو دونوں ممالک کے دفاعی تعلقات میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔ یہ تیسری مرتبہ ہے کہ دونوں ممالک کی بحری افواج باہمی تعاون اور جنگی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے ایک ساتھ عملی میدان میں اتری ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ مشقیں اکتوبر کے وسط میں شروع ہوئیں اور ان کا انعقاد بحیرہ احمر اور اس سے ملحقہ اہم آبی گزرگاہوں میں کیا جا رہا ہے۔ مشقوں کا مقصد دونوں ممالک کی بحری افواج کے درمیان تکنیکی مہارتوں کا تبادلہ، جنگی حکمت عملی کی ہم آہنگی اور مشترکہ بحری آپریشنز میں تعاون کو فروغ دینا ہے۔
مشق کے دوران دونوں ممالک کی بحری افواج جدید ٹیکنالوجی سے لیس جنگی جہازوں، آبدوز شکن یونٹس، ایئر ڈیفنس سسٹمز، اور سمندری نگرانی کے آلات کا استعمال کر رہی ہیں۔ اس دوران حقیقی جنگی حالات کی مشقیں، ہنگامی حالات میں امدادی کارروائیاں، سمندری قزاقی کے خلاف ردعمل اور مشترکہ گشت جیسے آپریشنز بھی شامل کیے گئے ہیں۔
یہ مشقیں اس بات کا مظہر ہیں کہ سعودی عرب اور چین کے درمیان دفاعی تعاون نہ صرف پختہ ہو رہا ہے بلکہ یہ تعلق اب عملی میدان میں واضح انداز میں سامنے آ رہا ہے۔
بلیو سورڈ 2025‘ مشقیں ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب خطے میں بحری سلامتی، توانائی کی ترسیل کے راستے، اور جغرافیائی سیاست میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ ان مشقوں سے چین اور سعودی عرب کے تعلقات میں صرف اقتصادی نہیں بلکہ اسٹریٹجک گہرائی بھی نمایاں ہو گئی ہے۔
دونوں ممالک کے دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ ان مشقوں کا مقصد کسی تیسرے فریق کو ہدف بنانا نہیں بلکہ علاقائی امن، سمندری سلامتی، اور انسدادِ دہشت گردی کے لیے مشترکہ تیاری کو مضبوط کرنا ہے۔
