عالمی جریدے فنانشل ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب اور امریکا کے درمیان ایک نئے دفاعی معاہدے پر بات چیت جاری ہے، جو اگلے ماہ ولی عہد محمد بن سلمان کے واشنگٹن کے دورے کے موقع پر طے پا سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ریاض اور واشنگٹن کے درمیان یہ مذاکرات خطے میں سلامتی، اسٹریٹجک توازن اور عسکری تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ اگر یہ معاہدہ طے پا گیا تو یہ دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نئی جہت کا اضافہ کرے گا۔
فنانشل ٹائمز نے سابق امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ سعودی ولی عہد کے دورہ امریکا کے دوران معاہدے کے نکات پر مزید پیش رفت متوقع ہے، تاہم ابھی تک اس کی تفصیلات خفیہ رکھی گئی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معاہدے کی نوعیت قطر اور امریکا کے درمیان طے پانے والے سیکیورٹی معاہدے سے ملتی جلتی ہو سکتی ہے، جس کے تحت قطر پر کسی بھی بیرونی حملے کو امریکا پر حملہ تصور کیا جاتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے فنانشل ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون، امریکا کی مشرقِ وسطیٰ پالیسی کا ایک بنیادی ستون ہے۔ تاہم، ابھی تک دونوں ممالک کی جانب سے باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب خطہ مشرقِ وسطیٰ میں غزہ جنگ، ایران کے اثر و رسوخ اور اسرائیل کے ساتھ کشیدگی کے باعث سیکیورٹی خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ نہ صرف واشنگٹن اور ریاض کے تعلقات کو نئی جہت دے گا بلکہ خطے میں طاقت کے توازن کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔
