سعودی عرب نے جنیوا میں بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے زیرِ اہتمام منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کے دوران بین الاقوامی انسانی قانون کے فروغ اور انسانی وقار کے تحفظ کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ یہ اجلاس ’’گلوبل انیشی ایٹو ٹو گیلو نائز پولیٹیکل کمیٹمنٹ ٹو انٹرنیشنل ہیومینیٹیرین لا‘‘ کی پہلی مرحلہ جاتی رپورٹ کے اجرا کے موقع پر منعقد ہوا، جس کا مقصد دنیا بھر میں تنازعات کے دوران انسانی قوانین کی پاسداری کو مضبوط بنانا ہے۔
اس تقریب میں مملکت کی نمائندگی وزارتِ خارجہ کے جنرل ایڈمنسٹریشن آف ہیومینیٹیرین افیئرز کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سالم القحطانی نے کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ عالمی امن، استحکام اور انسانی وقار کی بقا اس وقت ہی ممکن ہے جب تمام ممالک مل کر بین الاقوامی انسانی قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔ ان کے مطابق موجودہ عالمی حالات میں انسانی اصولوں کی پاسداری ایک اجتماعی ذمہ داری بن چکی ہے، جس کے لیے مشترکہ کاوشیں ناگزیر ہیں۔
ڈاکٹر القحطانی نے کہا کہ سعودی عرب کی انسانی پالیسی ہمیشہ ہمدردی، تعاون اور باہمی احترام کے اصولوں پر مبنی رہی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مملکت بین الاقوامی انسانی قانون کے فروغ کو صرف قانونی فریضہ نہیں بلکہ اخلاقی ذمہ داری سمجھتی ہے تاکہ جنگوں اور آفات میں انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ سعودی عرب کا مؤقف ہے کہ انسانیت کے تحفظ کے بغیر دنیا میں پائیدار امن ممکن نہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سعودی عرب ان ممالک میں شامل تھا جنہوں نے عالمی سطح پر اس اقدام کی حمایت سب سے پہلے کی۔ مملکت نے نہ صرف اس منصوبے میں شمولیت اختیار کی بلکہ تیسرے ورک اسٹریم "انٹرنیشنل ہیومینیٹیرین لا اینڈ پیس” کی مشترکہ سربراہی بھی سنبھالی، جس میں قطر، بنگلہ دیش، کولمبیا اور ایتھوپیا بھی شامل ہیں۔ اس شراکت داری کا مقصد عالمی سطح پر انسانی اصولوں کو امن کے قیام کے ساتھ جوڑنا اور ان قوانین کے مؤثر نفاذ کے لیے عملی طریقہ کار تیار کرنا ہے۔
سعودی عرب کی شمولیت اس امر کی عکاس ہے کہ مملکت عالمی انسانی امور میں مسلسل فعال کردار ادا کر رہی ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں سعودی عرب نے بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی، اقوام متحدہ اور دیگر تنظیموں کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کیا ہے۔ مملکت نے کئی تنازع زدہ علاقوں میں انسانی امداد فراہم کی، متاثرہ آبادیوں کے لیے ریلیف پروگرام شروع کیے اور جنگ زدہ خطوں میں مفاہمتی کوششوں کی سرپرستی کی۔
ڈاکٹر القحطانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری ہر انسان کے وقار کے تحفظ کے لیے لازمی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ ان قوانین کی خلاف ورزیوں کو روکے اور ان عناصر کا محاسبہ کرے جو جنگی اصولوں کو نظر انداز کرتے ہوئے عام شہریوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ سعودی عرب کی خارجہ پالیسی ہمیشہ انصاف، اعتدال اور تعاون پر مبنی رہی ہے۔ مملکت انسانی حقوق کے فروغ، امن کے قیام اور ترقیاتی تعاون کے ذریعے دنیا بھر میں استحکام کی خواہاں ہے۔ سعودی عرب کے متعدد بین الاقوامی منصوبے، پناہ گزینوں کے لیے امدادی پروگرام اور مصالحتی کوششیں اس کے اسی وژن کی عملی مثال ہیں۔
جنیوا کے اجلاس میں سعودی عرب نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ سیاسی عزم کو مزید مضبوط بنائیں تاکہ انسانی قوانین پر مؤثر عمل درآمد ممکن ہو۔ ڈاکٹر القحطانی نے تجویز دی کہ بین الاقوامی سطح پر ایسے فریم ورک تیار کیے جائیں جو تنازع زدہ علاقوں میں انسانی قوانین کے نفاذ، نگرانی اور بہتری کے لیے ٹھوس بنیاد فراہم کریں۔
اس اجلاس میں سعودی عرب کے کردار کو عالمی سطح پر سراہا گیا، خاص طور پر ’’آئی ایچ ایل اینڈ پیس‘‘ ورک اسٹریم کی قیادت میں اس کی سرگرم شمولیت کو امن و انسانیت کے فروغ کی عملی مثال قرار دیا گیا۔ شرکاء نے اتفاق کیا کہ یہ عالمی اقدام ممالک کے درمیان اعتماد، تعاون اور قانون کی حکمرانی کے فروغ میں ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔
سعودی عرب نے ایک مرتبہ پھر دنیا کو یہ پیغام دیا کہ انسانی ہمدردی، انصاف اور عالمی امن اس کی خارجہ پالیسی کے بنیادی ستون ہیں۔ بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے ساتھ اس کی شراکت نہ صرف عالمی تعاون کی علامت ہے بلکہ ایک ایسے عالمی نظام کی تعمیر کی کوشش بھی ہے جو انسانیت، وقار اور امن کے اصولوں پر قائم ہو۔
