سعودی عرب نے ایک بار پھر فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی غیر متزلزل انسانی ہمدردی کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے امدادی سامان کا ایک نیا قافلہ رفح سرحدی گزرگاہ سے گزارتے ہوئے غزہ کی پٹی کے جنوب مشرق میں واقع کرم ابو سالم کراسنگ کی جانب روانہ کر دیا ہے۔ یہ اقدام غزہ میں جاری انسانی بحران کے دوران مملکت کی جانب سے فراہم کی جانے والی مسلسل امداد کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے۔
اس قافلے میں ہزاروں غذائی پیکجز اور بنیادی ضروریات کا سامان شامل ہے، جو خادم الحرمین الشریفین امداد و ریلیف مرکز (کنگ سلمان ہیومینیٹرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر – KSrelief) کے تحت بھیجا گیا۔ یہ ادارہ عالمی سطح پر اپنی انسانی خدمات کے لیے معروف ہے اور اس نے ہمیشہ مشکل حالات میں فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق امدادی سامان کے غزہ میں داخل ہوتے ہی اس کی تقسیم فوری طور پر شروع کر دی جائے گی تاکہ خوراک اور دیگر ضروری اشیاء براہ راست ان خاندانوں تک پہنچ سکیں جو بدترین حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ اقدام مملکت کے اُس عزم کی عکاسی کرتا ہے جس کے تحت وہ خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت ان تمام افراد تک مدد پہنچانے کے لیے کوشاں ہے جو اس انسانی بحران سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔
یہ مرحلہ سعودی عرب کی جانب سے جاری قومی فنڈ ریزنگ مہم کا حصہ ہے، جس میں عوام، فلاحی ادارے، اور مختلف تنظیمیں دل کھول کر عطیات دے رہے ہیں۔ اس مہم کو پورے ملک میں زبردست عوامی پذیرائی حاصل ہوئی ہے، جو سعودی قوم کی اُس گہری ہمدردی اور اسلامی بھائی چارے کا مظہر ہے جو وہ فلسطینی عوام کے ساتھ رکھتے ہیں۔
سعودی عرب کی انسانی پالیسی ہمیشہ اس اصول پر قائم رہی ہے کہ کسی بھی بحران کے دوران فوری اور براہ راست امداد فراہم کی جائے اور ساتھ ہی طویل المدتی بحالی کے منصوبوں کو بھی فروغ دیا جائے۔ KSrelief کے ذریعے مملکت نے گزشتہ چند مہینوں میں غزہ کے عوام کے لیے غذائی امداد، طبی سامان اور پناہ گاہوں کا انتظام کیا تاکہ جنگ کے اثرات کو کم کیا جا سکے اور زندگی کی بنیادی سہولتوں تک رسائی ممکن بنائی جا سکے۔
یہ امدادی مرحلہ علاقائی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ قریبی تعاون کے ذریعے ترتیب دیا گیا تاکہ امداد کی ترسیل شفاف، محفوظ اور مؤثر انداز میں ممکن ہو سکے۔ سعودی امدادی ٹیموں نے بتایا کہ محدود راستوں اور سیکیورٹی خطرات کے باوجود ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے کہ سامان صحیح وقت پر مستحقین تک پہنچایا جا سکے۔
سعودی عرب نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ فلسطینی عوام کی مشکلات عالمی توجہ کا مرکز بننی چاہئیں۔ مملکت مسلسل عالمی اداروں، بالخصوص اقوام متحدہ اور دیگر امدادی تنظیموں پر زور دیتی رہی ہے کہ وہ غزہ کی تعمیرِ نو اور انسانی امداد کے مستقل سلسلے کو برقرار رکھنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔
انسانی حقوق کے مبصرین کے مطابق سعودی عرب کی جاری امدادی سرگرمیاں ہزاروں بے گھر اور متاثرہ خاندانوں کے لیے زندگی کا سہارا بنی ہوئی ہیں۔ جنگ زدہ علاقوں میں تباہ شدہ بنیادی ڈھانچے اور خوراک کی کمی کے باعث بیشتر شہری سعودی امداد پر انحصار کر رہے ہیں۔ بھیجے جانے والے غذائی پیکجز میں آٹا، چاول، چینی، دالیں، تیل اور دیگر ضروری اشیاء شامل ہیں، جو متاثرہ خاندانوں کی فوری ضروریات کو پورا کرنے میں مدد فراہم کریں گی۔
KSrelief کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ کی نگرانی میں امدادی کارروائیوں کے لیے ایک مربوط نظام وضع کیا گیا ہے تاکہ امداد کی تقسیم منظم انداز میں ہو۔ مقامی تنظیموں کے تعاون سے یہ امداد ان علاقوں تک پہنچائی جا رہی ہے جہاں ضرورت سب سے زیادہ ہے۔
سعودی عرب کی انسانی خارجہ پالیسی کا بنیادی مقصد صرف ہنگامی امداد فراہم کرنا نہیں بلکہ پائیدار ترقی اور امن کو فروغ دینا ہے۔ مملکت نے ماضی میں فلسطینی مہاجرین کے لیے اسپتالوں کی بحالی، تعلیم، اور رہائشی منصوبوں کی سرپرستی کی ہے تاکہ وہ دوبارہ باعزت زندگی گزار سکیں۔ رفح کے راستے امداد کی یہ نئی کھیپ محض خیرسگالی کا اشارہ نہیں بلکہ سعودی انسانی نظریے کا تسلسل ہے، جس میں خدمتِ انسانیت کو اولین ترجیح حاصل ہے۔
یہ امدادی قافلہ ایسے وقت میں روانہ کیا گیا ہے جب غزہ انسانی تاریخ کے بدترین بحرانوں میں سے ایک سے گزر رہا ہے۔ بجلی، پانی، ایندھن اور طبی سہولیات کی شدید قلت نے لاکھوں افراد کو بنیادی ضروریات سے محروم کر دیا ہے۔ ان حالات میں سعودی عرب کا یہ اقدام متاثرہ عوام کے لیے امید اور سہارا بن کر سامنے آیا ہے۔
گزشتہ مہینوں میں مملکت نے طبی سامان کی ترسیل بھی یقینی بنائی، جس سے غزہ کے اسپتالوں کو فوری طور پر درکار ادویات اور آلات میسر آئے۔ اس عمل سے واضح ہوتا ہے کہ سعودی عرب کے نزدیک انسانی امداد کسی سیاسی ایجنڈے سے وابستہ نہیں بلکہ ایک عالمگیر انسانی ذمہ داری ہے۔
بین الاقوامی مبصرین نے سعودی عرب کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ مملکت کی امدادی کاوشیں نہ صرف مؤثر ہیں بلکہ ان میں تسلسل بھی نظر آتا ہے۔ ان کے مطابق سعودی عرب کا یہ کردار دنیا بھر کے لیے ایک مثال ہے کہ حقیقی انسانی خدمت حدود، سیاست یا اختلافات سے ماورا ہوتی ہے۔
KSrelief کی یہ سرگرمیاں اس کے عالمی مشن کا حصہ ہیں، جس کے تحت سعودی عرب 100 سے زائد ممالک میں امدادی پروگرام چلا رہا ہے۔ غزہ کے لیے یہ امداد اسی وسیع تر وژن کا تسلسل ہے جس کا مقصد جنگ، قدرتی آفات یا معاشی مشکلات سے دوچار انسانوں کی مدد کرنا ہے۔
اس امدادی مشن کے ذریعے سعودی عرب نے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ انسانیت کی خدمت ہی پائیدار امن کی بنیاد ہے۔ غزہ کے عوام کے لیے یہ امداد محض ایک قافلہ نہیں بلکہ بھائی چارے، ہمدردی اور ایثار کی علامت ہے۔ جیسے جیسے یہ امدادی ٹرک رفح کے راستے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں، وہ اپنے ساتھ صرف خوراک نہیں بلکہ امید، سکون اور بقا کا پیغام بھی لے جا رہے ہیں — ایک ایسا پیغام جو یاد دلاتا ہے کہ انسانیت ہمیشہ مشکلات پر غالب آ سکتی ہے اگر دلوں میں احساس زندہ ہو۔
