اسلام آباد: پاکستان کی عدالتی تاریخ میں ایک یادگار اور غیر معمولی لمحہ اُس وقت رقم ہوا جب سپریم کورٹ آف پاکستان نے پہلی بار کسی غیر ملکی اسلامی رہنما کو اعزازی طور پر مدعو اور سراہا۔ یہ منفرد اعزاز رابطہ عالمِ اسلامی کے سیکرٹری جنرل اور رئیس هيئة علماء المسلمين، شیخ ڈاکٹر محمد العیسی کے حصے میں آیا، جنہیں اسلامی تشریعات کی وضاحت، اسلاموفوبیا کے خلاف علمی و فکری جدوجہد، اور اقلیتوں کے حقوق کے فروغ میں ان کی نمایاں عالمی خدمات کے اعتراف میں مدعو کیا گیا۔
اسلام آباد میں منعقدہ اس شاندار تقریب کی صدارت چیف جسٹس آف پاکستان نے کی، جب کہ سپریم کورٹ کے موجودہ اور سابق ججز، اعلیٰ عدالتی حکام، ماہرینِ قانون، سرکاری شخصیات، ممتاز دانشور اور متعدد ممالک کے سفارتی نمائندگان بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر فضا میں احترام اور فکری وقار کی جھلک نمایاں تھی۔
تقریب میں شیخ محمد العیسی نے ایک جامع، فکری اور مدلل لیکچر دیا جس کا عنوان تھا،ادیان کے پیروکاروں میں ہم آہنگی، تہذیبی تبادلہ، اور اسلامی نقطۂ نظر سے جامع شہریت کا تصور۔
اپنے خطاب میں انہوں نے اسلامی قانون میں انسانی حقوق، آزادی، انصاف اور ذمہ داریوں کے توازن پر گہری روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام ایک ایسا مذہب ہے جو عقیدے کی آزادی، سماجی مساوات اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔ ان کے مطابق، اسلاموفوبیا کے خلاف سب سے مؤثر جواب علم، مکالمہ اور مثبت رویہ ہے۔ اسلام عدل و احترام کا مذہب ہے جو ہر انسان کو وقار اور مساوی سلوک کا حق دیتا ہے۔
شیخ العیسی کے مدلل خطاب پر ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ چیف جسٹس آف پاکستان اور دیگر معزز شرکا نے ان کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر العیسی نے عالمی سطح پر اسلام کے اعتدال، رواداری اور فکری ہم آہنگی کے پیغام کو مؤثر انداز میں پیش کیا ہے۔
تقریب کے اختتام پر سپریم کورٹ کی جانب سے ایک خصوصی اعزازی شیلڈ شیخ محمد العیسی کو پیش کی گئی، جسے پاکستان کی عدالتی تاریخ میں ایک تاریخی اعتراف قرار دیا گیا۔ سفارتی اور فکری شخصیات نے ان کے لیکچر کو اسلام کی جامع اور انسان دوست تعلیمات کی بہترین نمائندگی کہا۔
یہ تقریب نہ صرف پاکستان کے عدالتی نظام کے لیے ایک فکری سنگِ میل ثابت ہوئی بلکہ اسلامی دنیا اور عدلیہ کے مابین علمی و فکری تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز بھی بن گئی ایک ایسا لمحہ جس نے عدالت، علم اور امن کو ایک ہی فریم میں سمو دیا۔
