سعودی عرب میں حج اور دو مقدس مساجد کی تاریخ کو محفوظ کرنے کے لیے ایک غیر معمولی منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے جس کا مقصد ایک مستقل میوزیم قائم کرنا ہے، جو زمانۂ قدیم سے لے کر موجودہ دور تک کے روحانی اور تاریخی سفر کو نہ صرف محفوظ کرے گا بلکہ نسل در نسل منتقل بھی کرے گا۔ اس منصوبے پر اعلیٰ نگران کمیٹی نے غور و خوض کیا، جس کی صدارت شہزادہ فیصل بن سلمان نے کی۔ وہ نہ صرف خادم حرمین شریفین کے خصوصی مشیر ہیں بلکہ شاہ عبدالعزیز فاؤنڈیشن برائے تحقیق و دستاویزات (دارة) کے بورڈ کے چیئرمین بھی ہیں۔
یہ منصوبہ ابتدا میں ’’انسائیکلوپیڈیا آف حج اینڈ ٹو ہولی موسکس‘‘ کے عنوان سے ایک علمی و تحقیقی انسائیکلوپیڈیا کی شکل میں سوچا گیا تھا۔ تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اس کے خدوخال وسیع ہو گئے اور یہ ایک قومی سطح کی منفرد اور ہمہ جہت پہل میں ڈھل گیا جس کی براہ راست سرپرستی خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کر رہے ہیں جبکہ ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان اس کی مستقل سرپرستی اور رہنمائی فراہم کر رہے ہیں۔ اس اہم اقدام کی عملی ذمہ داری ’’دارة‘‘ کے پاس ہے جو وزارت حج و عمرہ کے ساتھ مل کر ’’خدمتِ ضیوف الرحمان پروگرام‘‘ کے تحت اسے آگے بڑھا رہی ہے۔
اس میوزیم اور علمی منصوبے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ حرمین شریفین کی تاریخ، حج اور عمرہ کے مناسک اور ان سے جڑے اہم ترین واقعات کو ہر دور کے تناظر میں دستاویزی شکل دی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ زائرین اور عازمین کو فراہم کی جانے والی خدمات میں وقت کے ساتھ آنے والی بڑی تبدیلیوں کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے تاکہ ایک جامع علمی حوالہ اور تحقیقی ماخذ سامنے آ سکے۔
کمیٹی کے اجلاس میں نہ صرف اس منصوبے کی تازہ پیش رفت کا جائزہ لیا گیا بلکہ آئندہ کے اقدامات پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ اس دوران ایک اہم فورم کے انعقاد کا بھی اعلان کیا گیا جس کا موضوع ’’سیرتِ نبویؐ کے تاریخی واقعات: تحقیق اور دستاویزات کے نئے زاویے‘‘ رکھا گیا ہے۔ یہ فورم مدینہ منورہ میں منعقد ہوگا اور عمرہ فورم کے ساتھ ساتھ اس کا اہتمام کیا جائے گا تاکہ علمی دنیا اور زائرین دونوں اس سے استفادہ کر سکیں۔
مزید برآں، اجلاس میں ’’تاریخِ حج و حرمین‘‘ کے موضوع پر ہونے والے فورم کی تیاریوں اور اسی سلسلے میں ایک بڑی نمائش کے انتظامات پر بھی غور کیا گیا۔ اس نمائش کا مقصد یہ ہوگا کہ حج اور مقدس مساجد کی تاریخ کو نہ صرف علمی بلکہ بصری اور ثقافتی شکل میں بھی دنیا کے سامنے رکھا جائے تاکہ زائرین اور محققین دونوں ایک ہی وقت میں علم اور تجربے سے روشناس ہو سکیں۔
کمیٹی میں مملکت کے نمایاں علمی و مذہبی رہنما اور اعلیٰ حکام شامل ہیں، جن میں شیخ ڈاکٹر صالح بن حمید (امام و خطیب مسجد حرام)، ڈاکٹر محمد العیسی (سیکرٹری جنرل مسلم ورلڈ لیگ)، ڈاکٹر توفیق الربیعہ (وزیر حج و عمرہ اور خدمت ضیوف الرحمان پروگرام کے سربراہ)، ڈاکٹر فہد السمارری (دارة کے بورڈ ممبر اور کمیٹی برائے مطالعات و اشاعت کے سربراہ)، ڈاکٹر خالد البکر (پروفیسر اسلامی تاریخ جامعہ ملک سعود)، انجینئر انس سیرفی (کمیٹی ممبر)، انجینئر محمد اسماعیل (سی ای او خدمت ضیوف الرحمان پروگرام) اور ڈاکٹر فہد الوہبی (اس منصوبے کے عمومی نگران) شامل ہیں۔ ان سب کی شمولیت اس منصوبے کی علمی و انتظامی حیثیت کو مزید مضبوط کرتی ہے۔
یہ منصوبہ نہ صرف سعودی عرب کے لیے ایک ثقافتی اور علمی سنگِ میل ہے بلکہ اسلامی دنیا کے لیے بھی ایک بے مثال تحفہ تصور کیا جا رہا ہے۔ حرمین شریفین کی تاریخ اور حج کے سفر کو ایک مستقل میوزیم کی شکل میں محفوظ کرنا دراصل ماضی اور حال کو جوڑنے اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک شاندار ورثہ چھوڑنے کے مترادف ہے۔
