دِینہ منوَّرہ میں واقع مسجدِ القبلتَین کے حوالے سے شاہ سلمانِ خادمِ حرمین الشریفین نے ایک اہم حکم صادر کیا ہے کہ مسجد طوالتِِ مدت یعنی چوبیس گھنٹے کھلی رہے، تاکہ مومنین کسی بھی وقت عبادتِ نماز ادا کر سکیں۔ اس اقدام میں ولی عہد محمد بن سلمان اور دیگر قیادت کی توجہ اور خدمات کو سراہا گیا، اور اس بات کو اجاگر کیا گیا کہ یہ فیصلہ نہ صرف ایک عبادتی سہولت ہے بلکہ سعودی عرب کا اسلامی خدمت کا ایک عملی اظہار ہے۔
منطقی ترتیب بدلتے ہوئے بات کرتے ہیں: شہرِ مدینہ کے امیر اور ریجن کے سربراہ، شہزادہ سلمان بن سلطان، اس حکم کے فوری نفاذ کا آغاز کرنے والی انتظامی تیاریوں کا ذکر کرتے ہوئے شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کے بے لوث عزم اور مؤمنین کی خدمت کے جذبے کا شکریہ ادا کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ مسجدِ القبلتَین کی مخصوص مقامیت اور روحانی اہمیت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے، تمام متعلقہ ادارے فوری طور پر انتظامی اور تکنیکی اقدامات کر رہے ہیں تاکہ مسجد ہر وقت اہلِ ایمان کے لیے دستیاب اور سازگار رہے۔
وزیرِ اسلامی امور، دعوت و ہدایت، شیخ عبداللطیف آل الشیخ نے اس ہدایت کو قائدانہ عزم کا مظہر قرار دیا، اور کہا کہ اس قدم سے نہ صرف مسجد کا معیارِ خدمت بہتر ہو گا بلکہ تاریخی مساجد کی وقار اور عظمت کو برقرار رکھنے کا عہد بھی مظہرِ عمل بنے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسجدِ القبلتَین پہلے ہی 24 گھنٹے کام کرنے کی استطاعت رکھتی ہے اور مومنین کی سہولت کے لیے تمام ضروری ساز و سامان فراہم کیا جا چکا ہے۔ مزید کہا کہ وزارتِ اسلامی امور مسلسل بڑے منصوبے چلا رہی ہے تاکہ مختلف مساجد کی تزئین و ترقی ممکن ہو، اور سعودی عرب کے عہد کو مضبوطی سے پیش کیا جائے کہ وہ اسلام و مسلمانوں کی خدمت میں مسلسل پیش پیش ہے۔
یہ فیصلہ اُس تاریخی پس منظر میں آئ ہے جس کے تحت مسجدِ القبلتَین اپنی خاص حیثیت رکھتی ہے — یہ وہ مقام ہے جہاں رسولِ اکرم ﷺ کو پہلی بار قِبْلَہ تبدیل کرنے کا حکم نازل ہوا، یعنی قبلہ کی سمت یروشلم سے مکہ مکرمہ کی جانب تبدیل کرنے کی وحی اسی مسجد کے اندر وارد ہوئی۔
چنانچہ اس مسجد کی کئی خوبیاں — اس کا نام “القِبلتَین” (دونوں قبلوں کی مسجد) — اور اس کی روحانی اہمیت اسے منفرد بناتی ہیں، جس کی وجہ سے اس کا سہارا دینا ایک ایمانی فریضہ تصور کیا جاتا ہے۔
یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ اس اقدام کا تعلق سعودی عرب کی Vision 2030 کی جامع حکمتِ عملی سے ہے، جو نہ صرف انفراسٹرکچر اور اقتصادی ترقی بلکہ دینی اور سماجی اداروں کی بہتری کو بھی اہمیت دیتی ہے۔ جس طرح ولی عہد اور قومی قیادت نے مراکزِ عبادت کی فلاح و بہبود پر توجہ مرکوز کی ہے، یہ حکم بھی اسی تسلسل کا حصہ ہے کہ مسجدیں مومنین کے لیے زیادہ قابلِ رسائی، آرام دہ اور سہولت بخش بنائی جائیں۔
مقصد یہ ہے کہ مسجدِ القبلتَین نہ محض ایک عبادتی مقام رہے، بلکہ ہر وقت مومنین کی روحانی تجربے کا مرکز بن جائے، جہاں وہ دن کے کسی بھی حصے میں آئیں اور سکون اور حضورِ قلب کے ساتھ نماز پڑھ سکیں۔ اس حوالے سے یہ توقع ہے کہ دیگر تاریخی مساجد کو بھی وہی توجہ ملے گی، اور سعودی قیادت کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے خدمتِ مساجد کا معیار مزید بلند کیا جائے گا۔
