شرم الشیخ :سفارتی اجلاسوں میں عموماً سنجیدگی، تلخ بیانات اور کڑوی حقیقتیں سننے کو ملتی ہیں، مگر مصر کے ساحلی شہرشرم الشیخ میں ہونے والے غزہ امن اجلاس کے دوران ایک ایسا دلچسپ لمحہ کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کر لیا جو دنیا بھر کے ناظرین کو نہ صرف محظوظ کر رہا ہے بلکہ عالمی رہنماؤں کے درمیان ایک انسانی اور مزاحیہ پہلو بھی سامنے لا رہا ہے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان اور اٹلی کی وزیراعظم جارجیا میلونی کے درمیان ہونے والی یہ خوشگوار اور مزاح سے بھرپور گفتگو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔
صدر اردوان نے مسکراتے ہوئے میلونی سے مصافحہ کیا اور برجستہ کہا آپ بہت اچھی لگ رہی ہیں، لیکن اگر آپ سگریٹ چھوڑ دیں تو کسی کو بھی قتل کر سکتی ہیں، اس لیے مجھے آپ کو سگریٹ چھوڑنے پر مجبور کرنا پڑے گا
اس پر میلونی نے نہایت شگفتگی سے جواب دیا،ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ اس مکالمے کے دوران فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون بھی موجود تھے، جو میلونی کے جانے کے بعد اردوان کی طرف جھکے، ہنستے ہوئے کہا:یہ واقعہ صرف ایک معمولی مکالمہ نہیں، بلکہ اطالوی وزیراعظم جارجیا میلونی کے اس انٹرویو کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے، جس میں انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ وہ 13 سال سگریٹ چھوڑنے کے بعد دوبارہ اس عادت میں مبتلا ہو چکی ہیں۔
ان کا کہنا تھاسگریٹ نے مجھے تیونس کے صدر سمیت کئی عالمی رہنماؤں سے غیر رسمی سطح پر قریب کیا ہے۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایک چھوٹا سا سگریٹ، بڑے بڑے سیاسی تعلقات بنانے میں *غیر متوقع کردار ادا کر رہا سوشل میڈیا پر لاکھوں صارفین نے اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے اردوان کے حاضر دماغی اور دوستانہ لہجے کی تعریف کی ہے، جب کہ کچھ نے میلونی کی دلچسپ حسِ مزاح کو سراہا۔ یہ مکالمہ عالمی سیاست میں سخت گیر رویوں اور تنازعات کے بیچ ایک ایسی تازگی ہے جو بتاتی ہے کہ دنیا کے طاقتور ترین افراد بھی انسان ہیں مسکراہٹ، مذاق اور معصوم کمزوریوں کےساتھ
