سندھ کی سیاست میں بردباری، شائستگی اور اصول پسندی کی علامت سمجھے جانے والے آغا سراج خان درانی طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کر گئے۔ ان کے انتقال سے صوبائی سیاست میں ایک ایسے عہد کا اختتام ہوا ہے جو متانت، جمہوری اقدار اور پارلیمانی وقار سے عبارت تھا۔
آغا سراج درانی نہ صرف پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما تھے بلکہ وہ سندھ اسمبلی کے طویل عرصے تک اسپیکر رہنے والی ان چند شخصیات میں شامل تھے جنہوں نے ایوان کی حرمت، روایات اور آئینی قدروں کو ہمیشہ مقدم رکھا۔ ان کی گفتگو میں نرمی اور فیصلوں میں توازن ان کی پہچان بن گیا تھا۔
ضلع شکارپور کے بااثر سیاسی خاندان سے تعلق رکھنے والے آغا سراج درانی نے جنرل ضیاء الحق کے دور آمریت میں اپنی سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا اور پیپلز پارٹی کے پرچم تلے عوامی خدمت کو مشن بنایا۔ تین دہائیوں سے زائد طویل سیاسی سفر میں وہ اسمبلی رکن، صوبائی وزیر اور اسپیکر سندھ اسمبلی کے طور پر نمایاں رہے۔
بطور اسپیکر ان کا انداز سخت مگر شائستہ تھا، وہ ہمیشہ اراکین کو یاد دلاتے کہ “ایوان کا وقار اراکین کے رویے سے قائم رہتا ہے۔” مخالفین بھی ان کی انصاف پسندی اور رواداری کے معترف رہے۔ نیب مقدمات اور گرفتاریوں کے باوجود انہوں نے پارٹی اور قیادت سے وفاداری کا دامن کبھی نہیں چھوڑا۔
آغا سراج درانی کے انتقال پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف علی زرداری سمیت مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ آغا سراج درانی پارٹی کے اُن ستونوں میں سے تھے جنہوں نے اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، ان کی کمی طویل عرصے تک محسوس کی جائے گی۔
سندھ اسمبلی کے اراکین نے انہیں جمہوری وقار، نظم و ضبط اور رواداری کی سیاست کا استعارہ قرار دیتے ہوئے خراجِ عقیدت پیش کیا۔ آغا سراج درانی کی تدفین ان کے آبائی شہر شکارپور میں کی جائے گی جہاں عوام اور پارٹی کارکنان اپنے بردبار رہنما کو الوداع کہیں گے۔
