اسلام آباد:پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران سوشل میڈیا پر فیک نیوز اور پروپیگنڈا مہم اپنے عروج پر پہنچ گئی، جس میں بھارتی اور افغان اکاؤنٹس نے مل کر پاکستان مخالف غلط معلومات پھیلانے کی کوشش کی ،مگر تحقیقاتی اداروں نے ان جھوٹوں کا پردہ چاک کر دیا۔
جہاں بھارتی اکاؤنٹس پاکستان کے خلاف جعلی خبریں اور گمراہ کن تصاویر شیئر کر کے ماحول کو مزید کشیدہ کرنے میں مصروف رہے، وہیں افغان حکومت سے منسلک اکاؤنٹس اور طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد تک اس مہم کا حصہ بن گئے۔ حیران کن طور پر، انہوں نے اپنے ہی زیرِ استعمال ٹینک کو پاکستانی فوج کا ٹینک قرار دے کر قبضے کا دعویٰ کیا جو بعد میں سراسر جھوٹ ثابت ہوا۔
فیک نیوز مہم کی دوسری بڑی قسط اُس وقت سامنے آئی جب افغان سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے ایک میزائل تجربے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ “افغانستان کی دفاعی افواج نے 400 کلومیٹر رینج والا میزائل کامیابی سے آزمایا ہے۔
یہ دعویٰ تیزی سے افغان اور بھارتی حلقوں میں وائرل ہوگیا، مگر فیکٹ چیک اور دار کی تحقیقاتی ٹیم نے تصویر کی ریورس سرچ کے ذریعے حقیقت سامنے لادی اور سچ چونکا دینے والا تھا۔
تحقیقات کے مطابق، سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی یہ تصویر شمالی کوریا کے 23 فروری 2023 کے میزائل تجربے کی تھی، جب کورین فوج نے اپنی مشقوں کے دوران چار “Hwasal-2” کروز میزائل فائر کیے تھے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ نے بھی اُس وقت شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی (KCNA) کے حوالے سے انہی تصاویر کو شائع کیا تھا۔
یہ وہی تصویر تھی جسے افغان طالبان سے منسلک اکاؤنٹس نے کاٹ چھانٹ کر فیک نیوز کے طور پر استعمال کیا اور اسے افغانستان کےخود ساختہ میزائل تجربے کے طور پر پیش کیا۔
ماہرینِ ابلاغیات کے مطابق، یہ واضح ثبوت ہے کہ پاکستان کے خلاف منظم سوشل میڈیا وار چلائی جا رہی ہے جس میں بھارتی نیٹ ورکس اور افغان اکاؤنٹس مل کر جھوٹی خبریں، ترمیم شدہ ویڈیوز، اور گمراہ کن بیانات پھیلا رہے ہیں تاکہ عوامی تاثر کو نقصان پہنچایا جا سکے۔
پاکستانی ڈیجیٹل ماہرین نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیک نیوز اب ہتھیار بن چکی ہے، جو سیاسی سرحدوں سے زیادہ ذہنوں پر حملہ آور ہوتی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ایسی مہمات کا مقصد صرف افواہیں پھیلانا نہیں بلکہ ریاستی اداروں پر عدم اعتماد پیدا کرنا ہےمگر سچائی ہمیشہ جھوٹ کے پردے چاک کر دیتی ہے۔
