پاکستان کے متحدہ عرب امارات میں تعینات سفیر فیصل نیاز ترمذی نے بھارت کی جانب سے کرکٹ کو سیاست کے ساتھ جوڑنے پر سخت ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس رویے نے نہ صرف کھیل کی اصل روح کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ بھارت کی عالمی ساکھ کو بھی مجروح کیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ایکس‘‘ پر اپنے بیان میں انہوں نے واضح کیا کہ بھارت نے اپنے حالیہ اقدام سے کھیل کا مذاق بنایا اور خود کو بھی دنیا کے سامنے تضحیک کا نشانہ بنایا۔
فیصل نیاز ترمذی نے اس موقع پر بھارت کی ماضی کی غلطیوں کی بھی یاد دہانی کرائی اور کہا کہ مئی 2025 میں بھارتی فضائیہ کو ایک بڑے حادثے کا سامنا کرنا پڑا تھا جب چھ طیارے، جن میں چار رافیل بھی شامل تھے، ایک فوجی کارروائی کے دوران تباہ ہوگئے تھے۔ ان کے مطابق یہ واقعہ بھارتی فیصلہ سازی کی کمزوری اور غیر سنجیدہ رویے کی علامت تھا، اور یہی سوچ اب کھیل میں بھی جھلکتی دکھائی دیتی ہے جب بھارت نے کھیل کی اسپرٹ کو نظر انداز کیا۔
سفیر نے اپنے بیان میں بانیٔ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کا حوالہ بھی دیا۔ انہوں نے کہا کہ جناح نے بہت پہلے ہندوتوا ذہنیت کے خطرات کو پہچان لیا تھا۔ ان کے بقول یہ ذہنیت دراصل نازی ازم اور فاشزم کی طرز پر اسلام دشمنی پر مبنی ہے، اور آج بھی اس کے اثرات نمایاں ہیں۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ایشیا کپ کے فائنل میں بھارتی ٹیم نے ٹرافی لینے سے انکار کردیا، حالانکہ ٹرافی پیش کرنے والے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ اور صدر ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) محسن نقوی تھے۔ بھارتی ٹیم کے اس اقدام کو دنیا بھر میں کھیل کے اصولوں اور اسپورٹس مین اسپرٹ کے خلاف قرار دیا گیا اور اسے کھیل کے بجائے سیاست کو غالب لانے کی ایک دانستہ کوشش سمجھا گیا۔
فیصل ترمذی نے اپنے بیان میں بھارت کے اس رویے کو ایک وسیع تاریخی اور فکری تناظر میں پیش کیا اور کہا کہ یہ واقعہ واضح کرتا ہے کہ بھارت نہ صرف کھیل بلکہ عالمی سطح پر بھی سیاست اور قوم پرستی کے بیانیے سے الگ ہونے میں ناکام ہے۔ ان کے مطابق ایسے اقدامات کھیل کی غیر جانب داری کو داغدار کرتے ہیں اور یہ دکھاتے ہیں کہ بھارت اپنی قومی پالیسی کو کھیل کے میدان میں بھی داخل کرنے سے باز نہیں آتا۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کھیلوں کو سیاست سے الگ رکھنے کے اصول پر قائم ہے اور عالمی مقابلوں میں کھیل کی حرمت اور وقار کو مقدم سمجھتا ہے، جب کہ بھارت کا رویہ اس کے برعکس ہے اور اسے ایک سیاسی سوچ کا تسلسل قرار دیا جا سکتا ہے۔ فیصل ترمذی کے مطابق عالمی برادری کو اس امر پر توجہ دینی چاہیے کہ اس طرح کے اقدامات کھیل کو تقسیم کا شکار بناتے ہیں اور کھیلوں کے ذریعے یکجہتی کے جذبے کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
