ریاض میں ایشیائی فٹبال کی دنیا کا سب سے بڑا اعزاز تقریب منعقد ہوئی، جس میں سعودی عرب کے معروف کھلاڑی سالم الدوسری کو ایک بار پھر ایشین پلیئر آف دی ایئر کا خطاب دیا گیا، جبکہ جاپان کی باصلاحیت فٹبالر ہانا تاکاہاشی کو خواتین کی بہترین کھلاڑی کے طور پر تسلیم کیا گیا۔ یہ تقریب ایشیائی فٹبال کے ان کھلاڑیوں، کوچز اور ٹیموں کے اعزاز میں منعقد کی گئی جو گزشتہ برس نمایاں کارکردگی دکھا چکے تھے اور جنہوں نے براعظم میں کھیل کے معیار کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔
سالم الدوسری کے لیے یہ دوسرا موقع تھا جب انہوں نے یہ اعزاز حاصل کیا۔ اس سے قبل وہ 2022 میں بھی یہ ٹائٹل جیت چکے تھے۔ اس سال انہوں نے قطر کے اکرام عفیف اور ملائیشیا کے عارف ایمان جیسے مضبوط حریفوں کو پیچھے چھوڑا۔ ان کی کارکردگی نے نہ صرف سعودی عرب کو مسلسل تیسری بار فیفا ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرانے میں مدد دی بلکہ انہوں نے کلب سطح پر بھی شاندار فٹبال پیش کی۔ ان کی قیادت، مہارت اور مستقل مزاجی نے انہیں ایک بار پھر ایشیا کے بہترین کھلاڑی کے طور پر نمایاں کر دیا۔
ایوارڈ حاصل کرنے کے بعد سالم الدوسری نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعزاز ان کے لیے خاص معنی رکھتا ہے کیونکہ یہ صرف انفرادی کارکردگی نہیں بلکہ اجتماعی کوششوں کا اعتراف ہے۔ انہوں نے اپنے کلب، قومی ٹیم اور مداحوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اصل کامیابی ٹیم کے ساتھ حاصل ہونے والی فتوحات ہوتی ہیں، مگر ایسا انعام وہ نشانی ہے جو محنت اور عزم کی قدر کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ بھی ایک تاریخی لمحہ ہے کہ سالم الدوسری کی کامیابی کے ساتھ سعودی عرب کے کسی کھلاڑی نے ساتویں بار یہ اعزاز اپنے نام کیا۔ یہ روایت 1994 میں اس وقت شروع ہوئی جب سعید الاویعران نے پہلا ایشین پلیئر آف دی ایئر کا ٹائٹل جیتا تھا۔ اس کے بعد سے سعودی کھلاڑی مسلسل براعظم کے نمایاں کھلاڑیوں میں شامل رہے ہیں، اور سالم الدوسری اس فہرست میں ایک اہم اضافہ ہیں۔
خواتین کے زمرے میں جاپان کی نوجوان ڈیفینڈر ہانا تاکاہاشی نے اپنی شاندار کارکردگی کے باعث اس سال کا اعزاز حاصل کیا۔
وہ آسٹریلیا کی ہولی میک نامارا اور چین کی وانگ شوانگ کو پیچھے چھوڑ کر ایشیا کی بہترین کھلاڑی قرار پائیں۔ اپنی ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ یہ اعزاز ان کے لیے ایک بڑے اعزاز کی حیثیت رکھتا ہے اور ان کا اگلا ہدف ویمنز ایشین کپ میں اپنی ٹیم کی نمائندگی کے لیے سخت محنت کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ نہ صرف اپنی قومی ٹیم بلکہ اپنے کلب کے لیے بھی بہتر کارکردگی پیش کرنے کی کوشش کریں گی تاکہ ایشیا میں خواتین کے فٹبال کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔
تقریب میں کوچنگ کے شعبے میں بھی بہترین کارکردگی دکھانے والوں کو سراہا گیا۔ شمالی کوریا کے کوچ ری سونگ ہو کو کوچ آف دی ایئر کا اعزاز دیا گیا، جنہوں نے گزشتہ سال کولمبیا میں منعقدہ انڈر 20 ویمنز ورلڈ کپ میں اپنی ٹیم کو کامیابی دلائی تھی۔ بین الاقوامی زمرے میں جنوبی کوریا کے لی کانگ اِن کو انٹرنیشنل پلیئر آف دی ایئر کا ایوارڈ دیا گیا، جبکہ جاپان کی مائیکا ہامانو نے خواتین کا عالمی ایوارڈ اپنے نام کیا۔
اس تقریب نے نہ صرف انفرادی کامیابیوں کا جشن منایا بلکہ ایشیائی فٹبال میں جاری ارتقا کو بھی نمایاں کیا۔ سالم الدوسری کی دوبارہ جیت یہ ظاہر کرتی ہے کہ تجربہ اور قائدانہ صلاحیت ابھی بھی فٹبال کی دنیا میں نمایاں اہمیت رکھتی ہے، جبکہ ہانا تاکاہاشی کا انتخاب اس بات کا ثبوت ہے کہ ایشیا میں خواتین کے کھیل کا معیار مسلسل بہتر ہو رہا ہے۔
سعودی عرب کے لیے یہ جیت اس وقت آئی ہے جب ملک میں فٹبال کا نیا دور شروع ہو رہا ہے۔ الدوسری کی الہلال کے لیے نمایاں کارکردگی اور ایشین چیمپئنز لیگ میں شاندار کھیل نے انہیں ملک کی فٹبال شناخت بنا دیا ہے۔ دوسری جانب جاپان کی ہانا تاکاہاشی نے خواتین کے کھیل میں اپنی قوم کی روایات کو آگے بڑھایا ہے، جس نے ماضی میں بھی کئی عالمی معیار کی کھلاڑیاں پیدا کی ہیں۔
ریاض میں منعقدہ اس تقریب نے براعظم ایشیا کے فٹبال کو ایک نئے زاویے سے پیش کیا — جہاں روایت، جدت اور عالمی مسابقت ایک دوسرے کے ساتھ مل کر ایشیائی فٹبال کے مستقبل کو تشکیل دے رہی ہیں۔ یہ تقریب اس بات کی علامت تھی کہ ایشیا اب نہ صرف فٹبال کا ایک ابھرتا ہوا مرکز ہے بلکہ عالمی معیار کے کھلاڑیوں اور کوچز کے لیے ایک مضبوط پلیٹ فارم بھی بن چکا ہے۔
