ریاض ایک بار پھر عالمی ٹینس کے نقشے پر مرکزِ نگاہ بن چکا ہے، جہاں دنیا کے چھ عظیم ترین کھلاڑی جمع ہو کر “سکس کنگز سلیم 2025” کے شاندار مقابلے میں اپنی مہارت، طاقت اور جذبے کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ گزشتہ برس کے کامیاب آغاز کے بعد اس ٹورنامنٹ نے اس سال پہلے سے بھی زیادہ شاندار انداز میں واپسی کی ہے، جس میں بے مثال انعامی رقم، عالمی سطح کی نشریات اور ستاروں سے سجی لائن اپ نے شائقین کو مسحور کر دیا ہے۔
ریاض کے جدید اسٹیڈیم اے این بی ایرینا میں ماحول بجلی کی مانند پرجوش ہے۔ آٹھ ہزار ناظرین کی گنجائش رکھنے والا یہ انڈور اسٹیڈیم مداحوں کو قریب سے کھیل دیکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے، جہاں روشنیوں کے سائے میں ہر شاٹ، ہر پوائنٹ اور ہر لمحہ نیا جوش پیدا کرتا ہے۔ ٹورنامنٹ 15 سے 18 اکتوبر تک جاری ہے، جس کے پہلے دن کوارٹر فائنل، دوسرے دن سیمی فائنل، تیسرے دن آرام کا دن، اور چوتھے دن فائنل رکھا گیا ہے۔
یہ صرف ایک ٹینس ایونٹ نہیں بلکہ سعودی عرب کی بڑھتی ہوئی عالمی شناخت کی علامت ہے۔ "سکس کنگز سلیم” ریاض سیزن کا اہم حصہ ہے، جو ہر سال ثقافت، کھیل اور تفریح کے امتزاج سے شہر کو بین الاقوامی مرکز میں بدل دیتا ہے۔ یہی نہیں، مملکت اب جَدّہ میں اے ٹی پی نیکسٹ جن فائنلز (2023 تا 2027) اور ریاض میں ڈبلیو ٹی اے فائنلز (2024 تا 2026) جیسے بڑے ٹینس ایونٹس کی بھی میزبانی کر رہی ہے۔ یہ تمام منصوبے سعودی وژن کے اس عزم کو ظاہر کرتے ہیں کہ مملکت کھیلوں کی دنیا میں ایک دیرپا مقام حاصل کرے گی۔
“سکس کنگز سلیم” کا انداز دیگر مقابلوں سے بالکل مختلف ہے۔ یہ اے ٹی پی ٹور کا حصہ نہیں، لہٰذا اس میں کسی قسم کے رینکنگ پوائنٹس شامل نہیں۔ یہاں زور صرف تفریح، مہارت اور جوش پر ہے۔ چھ بین الاقوامی کھلاڑی تین دن کے ناک آؤٹ فارمیٹ میں ایک دوسرے کے خلاف میدان میں اترتے ہیں۔ دو کھلاڑی، اس سال کے ایڈیشن میں نوواک جوکووچ اور کارلوس الکاراز، براہِ راست سیمی فائنل میں پہنچتے ہیں، جبکہ باقی چار کوارٹر فائنلز کھیل کر ان میں جگہ بناتے ہیں۔ اس ترتیب سے پہلے ہی دن سے زبردست میچز دیکھنے کو ملتے ہیں۔
اس سال کی لائن اپ کسی خواب سے کم نہیں۔ اسپین کے نوجوان اسٹار *کارلوس الکاراز، جو پچھلے سال کے رنر اپ تھے، اس بار یو ایس اوپن اور رولان گیروس جیتنے کے بعد پوری آب و تاب کے ساتھ واپس آئے ہیں۔ دفاعی چیمپیئن *یانک سِنر بھی اپنے شاندار سال کے بعد ایک بار پھر میدان میں ہیں۔ وہ آسٹریلین اوپن اور ویمبلڈن کے فاتح بنے اور 2025 کے سب سے نمایاں کھلاڑیوں میں شمار کیے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب ٹینس کے عظیم لیجنڈ نوواک جوکووچ اپنی 24 گرینڈ سلام ٹائٹلز کے ساتھ ریاض میں ایک اور مرتبہ موجود ہیں۔ اگرچہ یہ سال ان کے لیے نسبتاً مشکل رہا، کیونکہ وہ چاروں گرینڈ سلامز کے سیمی فائنلز تک پہنچنے کے باوجود کوئی فائنل نہیں جیت سکے، تاہم ان کا تجربہ اور کھیل کا جذبہ اب بھی بے مثال ہے۔
امریکہ کے ٹیلر فرٹز مسلسل ٹاپ 10 میں اپنی جگہ برقرار رکھنے والے کھلاڑیوں میں سے ہیں اور اس سال بھی زبردست فارم میں ہیں۔ جرمنی کے الیگزینڈر زیوریف گزشتہ برس کے سیمی فائنلسٹ کے طور پر دوبارہ ریاض آئے ہیں، جبکہ یونان کے اسٹار اسٹیفانوس سِتسیپاس پہلی بار اس مقابلے میں شریک ہیں، جو زخمی جیک ڈریپر کی جگہ میدان میں اترے ہیں۔
پہلے دن کے مقابلوں نے ہی شائقین کو حیران کر دیا۔ ٹیلر فرٹز نے پر اعتماد انداز میں زیوریف کو سیدھے سیٹس میں 6-3، 6-4 سے شکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنائی، جہاں ان کا مقابلہ الکاراز سے ہوگا۔ دوسرے میچ میں، دفاعی چیمپیئن یانک سِنر نے شاندار آغاز کرتے ہوئے سِتسیپاس کو 6-2، 6-3 سے ہرا کر سیمی فائنل میں جوکووچ کے مدمقابل ہونے کا حق حاصل کیا۔
اس ایونٹ کی سب سے نمایاں بات اس کی مالی وسعت ہے۔ گزشتہ سال کے افتتاحی ٹورنامنٹ میں تاریخ کی بلند ترین انعامی رقم رکھی گئی تھی، جہاں ہر کھلاڑی کو شرکت پر تقریباً ڈیڑھ ملین ڈالر اور فاتح کو چھ ملین ڈالر دیے گئے۔ اس سال کی رقم کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا، مگر توقع ہے کہ اسی معیار پر قائم رہے گی۔
ایک اور اہم پیش رفت یہ ہے کہ اب "سکس کنگز سلیم” کو پہلی مرتبہ نیٹ فلکس کے ذریعے براہِ راست دنیا بھر میں نشر کیا جا رہا ہے، جس سے اس کی عالمی رسائی میں بے حد اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے نے عالمی سطح پر لاکھوں ناظرین کو متوجہ کیا تھا، اور اس سال کے ایڈیشن سے بھی زیادہ شاندار ردعمل کی توقع ہے۔
سعودی عرب میں ٹینس کے فروغ کا یہ سلسلہ محض کھیل کی میزبانی تک محدود نہیں، بلکہ یہ ایک بڑے وژن کا حصہ ہے جس کا مقصد مملکت کو کھیلوں، سیاحت اور عالمی تقریبات کا گلوبل سینٹر بنانا ہے۔ فٹبال، فارمولا ون، باکسنگ اور گالف کے بعد اب ٹینس بھی سعودی اسپورٹس کلینڈر میں اپنی جگہ مستحکم کر چکی ہے۔
کھلاڑیوں کے لیے ریاض میں کھیلنا ایک منفرد تجربہ ہے۔ یہاں جدید سہولیات کے ساتھ ساتھ مشرقِ وسطیٰ کی ثقافتی چمک بھی موجود ہے۔ شائقین عرب دنیا کے مختلف ممالک سے آ کر اسٹیڈیم میں ایک ایسا ماحول پیدا کرتے ہیں جو جذبے اور توانائی سے بھرپور ہوتا ہے۔
“سکس کنگز سلیم” محض ایک مقابلہ نہیں بلکہ ایک علامت ہے — ریاض کی ترقی، کھیل کے فروغ اور عالمی برانڈ بننے کے سفر کی۔ ہر سال یہ ایونٹ زیادہ بڑا اور زیادہ باوقار بنتا جا رہا ہے، اور اب یہ صرف ایک شو نہیں بلکہ ایک پیغام بن چکا ہے کہ ٹینس کا مستقبل اب نئی سمتوں میں بڑھ رہا ہے۔
اس وقت دنیا کی نظریں اے این بی ایرینا پر جمی ہوئی ہیں، جہاں جوکووچ، الکاراز، اور سِنر جیسے کھلاڑی روشنیوں کے درمیان اپنی مہارت دکھا رہے ہیں۔ ہر پوائنٹ، ہر شاٹ اور ہر فتح یہ بات واضح کر رہی ہے کہ ریاض اب محض میزبان نہیں بلکہ عالمی ٹینس کی تاریخ کا نیا سنگِ میل بن چکا ہے۔
“سکس کنگز سلیم” اس بات کا ثبوت ہے کہ کھیلوں کی دنیا اب روایتی حدود سے نکل کر نئے مراکز کو تسلیم کر رہی ہے — اور اس نئے دور میں سعودی عرب ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے، نہ صرف میزبان کی حیثیت سے بلکہ ایک ایسے ملک کے طور پر جو عالمی ٹینس کے مستقبل کی تشکیل میں پیش پیش ہے۔
